| تری چوڑیوں کی کھنک لے چلے |
| مجھے تیرے کوچے کسک لے چلے |
| رواں زندگی ہے چلے جاتے ہیں |
| ہمیں جس طرف یہ سڑک لے چلے |
| لگا جس کا داؤ زمیں چھین لی |
| مرے آسماں سے دھنک لے چلے |
| ارادہ نہیں تھا مگر جاتے وقت |
| تری زلف کی ہم مہک لے چلے |
| چلو وعدہ ہے پر کسے ہے خبر |
| کسے زندگی موت تک لے چلے |
| کوئی دل سے دل کی دھڑک چھین کر |
| اسی کی طرف بے دھڑک لے چلے |
| مرے زخموں پر سِدْویؔ کچھ چارہ گر |
| چھڑکنے کی خاطر نمک لے چلے |
معلومات