| ہمیں ملے کوئی مضطرب بات تب کریں گے |
| عجب ہیں لوگو، تو گفتگو بھی عجب کریں گے |
| نہ خود رکھیں گے نہ ہم کو سونپیں گے دل ہمارا |
| حسین چہرے حضور بس بے طرب کریں گے |
| یہ طے کیا ہے، تری گلی سے، گزر نہ ہو گا |
| انا پرستی میں ہم خسارہ غضب کریں گے |
| اب اس چمن میں شعور ناپید ہو گیا ہے |
| ادب سے کیا بات سر پھرے بے ادب کریں گے |
| غموں نے ایسی ہماری درگت بنا دی سِدْویؔ |
| ہوں منتظر روح کب فرشتے طلب کریں گے |
معلومات