| اک ایثار کے اس میں حوالے دیکھے تھے |
| یعنی باپ کے ہاتھ میں چھالے دیکھے تھے |
| غصے میں بھی پیار کی دھارا بہتی تھی |
| ڈانٹ ڈپٹ میں پند نرالے دیکھے تھے |
| اس کا ہاتھ پکڑ کے چلنا سیکھا تھا |
| سائے میں شفقت کے ہالے دیکھے تھے |
| جگنو کی مانند وہ روشنی دیتا تھا |
| روپ میں اس کے ہم نے اجالے دیکھے تھے |
| اشکِ شفق گوں جیسا ہر اک منظر تھا |
| دل سے نکلتے آہ و نالے دیکھے تھے |
| خاکِ لحد سے لمس سی خوشبو آتی ہے |
| قبرِ پدر پر پھولوں کے ہالے دیکھے تھے |
معلومات