اک ایثار کے اس میں حوالے دیکھے تھے
یعنی باپ کے ہاتھ میں چھالے دیکھے تھے
غصے میں بھی پیار کی دھارا بہتی تھی
ڈانٹ ڈپٹ میں پند نرالے دیکھے تھے
اس کا ہاتھ پکڑ کے چلنا سیکھا تھا
سائے میں شفقت کے ہالے دیکھے تھے
جگنو کی مانند وہ روشنی دیتا تھا
روپ میں اس کے ہم نے اجالے دیکھے تھے
اشکِ شفق گوں جیسا ہر اک منظر تھا
دل سے نکلتے آہ و نالے دیکھے تھے
خاکِ لحد سے لمس سی خوشبو آتی ہے
قبرِ پدر پر پھولوں کے ہالے دیکھے تھے

0
63