| محبت میں جنہیں ہم احتراماً دیکھتے ہیں |
| انہی چہروں پہ طاری اجنبی پن دیکھتے ہیں |
| چمن مہکا ہوا تھا زرد پتے بھی ہرے تھے |
| بنا ماں باپ کے اجڑا نشیمن دیکھتے ہیں |
| یہ کیسی بدعت و غارت گری کا کھیل کھیلا |
| حرم کے حکمراں کو سامری فن دیکھتے ہیں |
| جب اپنی جاں پہ بن آئے تو شور و غل مچائیں |
| قیامت غیر پر گزرے جمیعاً دیکھتے ہیں |
| ہماری آستیں میں اور گنجائش نہیں ہے |
| بسائیں کیا تمہیں کوتاہ دامن دیکھتے ہیں |
| کسی کے واسطے کچھ اور ہیں اپنے لئے اور |
| تری طینت میں ہم اک دوغلا پن دیکھتے ہیں |
| سلگتی لکڑیوں کی نیم روشن شعلگی کو |
| ہم اپنے آشیاں پر برق افگن دیکھتے ہیں |
| ہمی کو آئنہ کیوں بیچتے ہیں لوگ سِدْویؔ |
| ہمِیں کیا اپنا دامن احتساباً دیکھتے ہیں |
معلومات