رکئے سنبھل کے سانپ سے بل لٹ کے دیکھیے
اب کے جمالِ یار زرا ہٹ کے دیکھیے
ممکن ہے کوئی چال ہو یا کوئی جال ہو
پوشیدہ راز کیا ہیں سجاوٹ کے دیکھیے
اسباق دل لگی کے ہیں گر یاد آپ کو
رسمِ وفا کے باب کبھی رٹ کے دیکھیے
ہم نے گلوں سے آج یہ چوکھٹ سجائی ہے
ہم منتظر ہیں آپ کی آہٹ کے دیکھیے
لازم نہیں کہ دل کی ہی سنتے رہیں سدا
سِدْویؔ انہیں بغیر لگاوٹ کے دیکھیے

0
144