جب زمیں کے خداؤں سے تنگ آ گئے
ہم ستم آشنا کرنے جنگ آ گئے
اس جفا کار کے ساتھ کچھ دن رہے
تو جفا جوئی کے ہم کو ڈھنگ آ گئے
ہم جہاں سے اکیلے چلے تھے مگر
گور تک چھوڑنے لوگ سنگ آ گئے
جذبہء شوق ایسا نہ دیکھا کہیں
صاحبِ تقویٰ لے کے خدنگ آ گئے
پاسبانِ حرم جب چلے رزم گاہ
بے زرہ آ گئے پا نہنگ آ گئے
دیکھ کر انجمن میں وہ کہنے لگے
رنگ میں ڈالنے آپ بھنگ آ گئے
سِدْویؔ غربت نے کیا کیا دکھائے نہ دن
لوگ کہنے لگے لو ملنگ آ گئے

0
54