گل ہوں چمن ہو اور رنگ و بو ہو
رنگیں فضاؤں میں تو ہی تو ہو
پھر موت مثلِ شالِ طرب ہے
گر عمر مثلِ طوقِ گلو ہو
وہ اشک ریزاں میں بھی تو دیکھوں
جس پل بچھڑنے کی گفتگو ہو
ہے کیا تماشا اشکِ شفق گوں؟
یوں بھی نہ کوئی بے آبرو ہو
سِدْویؔ خوشی اور غم کے دنوں میں
اک آرزو ہے وہ روبرو ہو

0
59