| گل ہوں چمن ہو اور رنگ و بو ہو |
| رنگیں فضاؤں میں تو ہی تو ہو |
| پھر موت مثلِ شالِ طرب ہے |
| گر عمر مثلِ طوقِ گلو ہو |
| وہ اشک ریزاں میں بھی تو دیکھوں |
| جس پل بچھڑنے کی گفتگو ہو |
| ہے کیا تماشا اشکِ شفق گوں؟ |
| یوں بھی نہ کوئی بے آبرو ہو |
| سِدْویؔ خوشی اور غم کے دنوں میں |
| اک آرزو ہے وہ روبرو ہو |
معلومات