| گرچہ لفظوں میں کم ہے غم صاحب |
| اس کی باتوں میں تو ہے دم صاحب |
| آپ جائیں تو جان جاتی ہے |
| فاصلے کیجئے سو کم صاحب |
| اب نہ لوٹیں گے ہم نے سوچا تھا |
| پھر وہیں آ رکے قدم صاحب |
| آ کے دیدار آخری کیجے |
| ہم چلے جانبِ عدم صاحب |
| ذہن سِدْویؔ اسی میں الجھا ہے |
| آپ ہم میں ہیں یا کہ ہم صاحب |
معلومات