گرچہ لفظوں میں کم ہے غم صاحب
اس کی باتوں میں تو ہے دم صاحب
آپ جائیں تو جان جاتی ہے
فاصلے کیجئے سو کم صاحب
اب نہ لوٹیں گے ہم نے سوچا تھا
پھر وہیں آ رکے قدم صاحب
آ کے دیدار آخری کیجے
ہم چلے جانبِ عدم صاحب
ذہن سِدْویؔ اسی میں الجھا ہے
آپ ہم میں ہیں یا کہ ہم صاحب

0
54