ظلم جب پھول پھل گیا لوگو
خاک چہروں پہ مل گیا لوگو
شاہ نے چار سکے کیا پھینکے
سب کا ایماں پھسل گیا لوگو
آہِ مظلوم پر نہ تم پگھلے
گرچہ پتھر پگھل گیا لوگو
تم دلاسا بھی دینے تب آئے
جب یہ دل خود سنبھل گیا لوگو
جس پہ ہم جاں نثار کرتے تھے
زہر دل کا اگل گیا لوگو
وقت نے رنگ جیسے ہی بدلے
رنگ سب کا بدل گیا لوگو
بے حیائی کے عام ہونے سے
ابنِ آدم بہل گیا لوگو
زندگی جس کو جھیلتے گزری
غم وہ مرنے سے ٹل گیا لوگو
غم نہ ہونے کا غم مسلط تھا
ہم کو یہ غم نگل گیا لوگو
دل کو ڈسنے لگی ہے تنہائی
سِدْویؔ بس آج کل گیا لوگو

0
59