قندیل جلانے میں ہمیں وقت لگے گا
غم تیرا بھلانے میں ہمیں وقت لگے گا
آواز نہ دو، ہم ہیں شبِ غم کے مسافر
اب لوٹ کے آنے میں ہمیں وقت لگے گا
اک عمر دکھی دل میں قیام اس نے کیا ہے
اس بت کو گرانے میں ہمیں وقت لگے گا
آسیب زدہ چہرہ ، سیہ تاب تبسم
تصویر بنانے میں ہمیں وقت لگے گا
اعصاب ابھی شل ہیں تھکاوٹ ہے بلا کی
کچھ بوجھ اٹھانے میں ہمیں وقت لگے گا
سر اپنا کٹا دیکھا ہے اک خواب میں ہم نے
اس نہج پہ جانے میں ہمیں وقت لگے گا
الفت کے چراغوں نے جلایا ہے نشیمن
یہ آگ بجھانے میں ہمیں وقت لگے گا
اس گھر کی زمیں بوسی کو دو روز ہوئے ہیں
پھر اس کو بسانے میں ہمیں وقت لگے گا
ماں باپ کے صدمات نے جھنجھوڑ دیا ہے
صدمات بھلانے میں ہمیں وقت لگے گا
افلاس کے جھکڑ نے ہمیں جکڑا ہوا ہے
اب قرض چکانے میں ہمیں وقت لگے گا
تفریق تمھیں کرنے سے کیا ہم میں بچا ہے
اندازہ لگانے میں ہمیں وقت لگے گا
لفاظی کا فن سِدْویؔ ہمیں آتا نہیں ہے
روٹھوں کو منانے میں ہمیں وقت لگے گا

0
43