بخت سیا، دھند آس پاس بہت ہے
بعد ترے شب گھڑی اداس بہت ہے
گرچہ جفا کار دھوکہ باز ہے لیکن
لہجے میں اس شخص کے مٹھاس بہت ہے
شہر بدر ہوں میں مثلِ دشت نورداں
رستہ بیاباں ہے بھوک پیاس بہت ہے
شہرِ خموشاں کی طرح تیرے نگر میں
رنج و الم خوف اور ہراس بہت ہے
طائرِ بامِ حرم کی کوک عبادت
سِدْویؔ پر انسان نا سپاس بہت ہے

0
69