| بخت سیا، دھند آس پاس بہت ہے |
| بعد ترے شب گھڑی اداس بہت ہے |
| گرچہ جفا کار دھوکہ باز ہے لیکن |
| لہجے میں اس شخص کے مٹھاس بہت ہے |
| شہر بدر ہوں میں مثلِ دشت نورداں |
| رستہ بیاباں ہے بھوک پیاس بہت ہے |
| شہرِ خموشاں کی طرح تیرے نگر میں |
| رنج و الم خوف اور ہراس بہت ہے |
| طائرِ بامِ حرم کی کوک عبادت |
| سِدْویؔ پر انسان نا سپاس بہت ہے |
معلومات