| عوام پر وہ عنایات کیوں نہیں کرتا |
| امیر ترک مفادات کیوں نہیں کرتا |
| کہے وہ شہر فسوں کار ہے، مگر ہم پر |
| طلسم شہرِ طلسمات کیوں نہیں کرتا |
| وہ جس کے سحرِ نظر سے بھٹک گئے ساحر |
| وہ شخص مجھ سے ملاقات کیوں نہیں کرتا |
| ہزار حیلے بہانوں سے تو پئے جائے |
| اے رِند ترکِ خرابات کیوں نہیں کرتا |
| حریف بن کے بنا بات مجھ سے بیر رکھے |
| عزیز بن کے شکایات کیوں نہیں کرتا |
| اسے نہیں ہے محبت ، یہ مان لیتا ہوں |
| تو پھر وہ ترک مدارات کیوں نہیں کرتا |
| ستم رسیدہ کرے بد دعا کہ ظالم پر |
| وہ تنگ ارض و سماوات کیوں نہیں کرتا |
| جہانِ غم میں تو فریاد رب سے کر سِدْویؔ |
| نبی ﷺ کو قبلۂِ حاجات کیوں نہیں کرتا |
معلومات