یوں صحرا میں تنہا کیوں چھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری
|
مجھ سے یوں اچانک منہ کیوں موڑا ایسی کیا تھی مجبوری
|
تا عمر تلک وہ ساتھ نبھانے ،جینے مرنے کے وعدے
|
ہر اک وعدہ پل بھر میں توڑا ایسی کیا مجبوری تھی
|
پہلے تو لیل و نہار ہر اک پل کرتے تھے مجھ سے باتیں
|
پھر حال کبھی بھی نہ پوچھا تھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری
|
|