دہل جاتا ہے میرا کمزور سا دل
میں ہر ماہ جب تکتا ہوں بجلی کا بل
نہ آتی ہے بجلی ہے غائب مسلسل
ہزاروں ہزاروں کے بل کا تسلسل
نہ آتی ہے نیند اب نہ چلتا ہے پنکھا
یو پی ایس اک لاؤ اے میرے بابا
مجھے کاٹتے ہیں یوں مچھر بھی پلپل
مچی رہتی ہے میرے بستر پہ ہل چل
سبھی بل یہ بجلی کے تم بس جلا دو
ادا ہم سے ہوتے نہیں یہ بتا دو
ہے ظالم کے اس راج کا بس یہ اک حل
ڈٹو ظلم کے آگے تم مثلِ کربل

0
12