| لب گلابوں کی طرح اور وہ تیکھی ہے نگہ |
| دوستو وہ ہے پرستان کی جیسے ملکہ |
| کوچۂ حسن میں بے مثل کہاں ویسا کوئی |
| کب کسی نے کبھی دیکھا کہیں ایسا چہرہ |
| اس پری شوخ ادا سے نہ بچا واعظ بھی |
| دیکھ کر زلفِ سیہ وہ ہوا مشغولِ گنہ |
| حسنِ جاناں پہ سجاتے ہیں مجالس عشاق |
| سب محافل کی یہ رونق سبھی لب محوِ ثنا |
| کاجل آنکھوں میں ،کھلی زلفیں تبسم لب پر |
| عاجز آج ایک پری کو یوں سنورتے دیکھا |
معلومات