| پھول دیکھے نہ ہی خار ہم چل دیے |
| ننگے پاؤں سرِ دار ہم چل دیے |
| خوشیوں کے گارے سے جو بنائے مکان |
| ڈھونڈنے ایسا معمار ہم چل دیے |
| واہ وا شاہ کی ہم سے ہوتی نہیں |
| اور خوشا تم کو دربار ہم چل دیے |
| تھا فقط راج بازار میں جھوٹ کا |
| کر سکے ہم نہ بیوپار ہم چل دیے |
| دشمنوں کی صفوں میں کچھ اپنے بھی تھے |
| ہم نے تسلیم کی ہار ہم چل دیے |
| جو بدل دے لکیروں سے تقدیر کو |
| ڈھونڈنے وہ قلمکار، ہم چل دیے |
معلومات