کون تھا ساتھ تیرے بتایا نہیں
راز سے تو نے پردہ اٹھایا نہیں
۔
رات دن میں نے نخرے اٹھائے ترے
ہاں مگر تجھ سے کچھ فیض پایا نہیں
۔
دی خوشی بھی کسی کو نہیں جانتا
ہاں کسی کو کبھی بھی رلایا نہیں
۔
میں دبا کے اندر ہی اندر مر گیا
دکھ کسی کو پر اپنا سنایا نہیں
۔
بند کمرے میں میں اور تنہائی تھے
درمیاں تیسرا کوئی آیا نہیں
۔
وار دی جس پہ جان اپنی سوچے بنا
وہ جنازے پہ بھی میرے آیا نہیں

0
7