کون تھا ساتھ تیرے بتایا نہیں |
راز سے تو نے پردہ اٹھایا نہیں |
۔ |
رات دن میں نے نخرے اٹھائے ترے |
ہاں مگر تجھ سے کچھ فیض پایا نہیں |
۔ |
دی خوشی بھی کسی کو نہیں جانتا |
ہاں کسی کو کبھی بھی رلایا نہیں |
۔ |
میں دبا کے اندر ہی اندر مر گیا |
دکھ کسی کو پر اپنا سنایا نہیں |
۔ |
بند کمرے میں میں اور تنہائی تھے |
درمیاں تیسرا کوئی آیا نہیں |
۔ |
وار دی جس پہ جان اپنی سوچے بنا |
وہ جنازے پہ بھی میرے آیا نہیں |
معلومات