ہے مصطفوی کردارِ علی
لِلّٰہِیَّت معیارِ علی
۔
حسنات کا پلّہ ہو بھاری
گر ہو جائے دیدارِ علی
۔
ہے منبعِ انوارِ یزداں
دھرتی پر پاک مزارِ علی
۔
ہے ولایتِ ربِّ جہاں کی شرط
مضبوط ہو دل میں پیارِ علی
۔
دو لخت ہے مرحب مقتل میں
کب جھیل سکا اک وارِ علی
۔
مقدور ہوئی ہر رزم کو فتح
لہری جس میں تلوارِ علی
۔
لرزانے کو بام و درِ کفر
کافی ہے بس اک وارِ علی
۔
صدیق و عمر ، عثمان غنی
ہیں یاران و دلدارِ علی
۔
ہے حبِّ نبی مقبول اس کی
جو ہو عاجز حب دارِ علی

0
24