تاباں قمر کہ حسنِ سراپا کہوں تجھے |
مرکز عطا کا،بحر سخا کا کہوں تجھے |
یزداں کا میرے مصطفی پیارا کہوں تجھے |
"سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے |
باغ خلیل کا گل زیبا کہوں تجھے" |
انس و ملک کا میں تجھے مولی و شہ کہوں |
رب سے ملانے والی تجھے نوری رہ کہوں |
خوشیوں کا مستقل تجھے راہ و پتہ کہوں |
"حرماں نصیب ہوں تجھے امید گہ کہوں |
جانِ مراد و کانِ تَمَنّا کہوں تجھے" |
تم پر نثار اپنا دل و جاں کروں شہا |
اپنے دکھوں کا کوئی تو درماں کروں شہا |
جنت میں جانے کا کوئی امکاں کروں شہا |
"مجرم ہُوں اپنے عفو کا ساماں کروں شہا |
یعنی شفیع روزِ جزا کا کہوں تجھے" |
تم ہو جہاں کی ابتدا تم ہو بس انتہا |
مخلوق ساری میں ہے ترا مرتبہ جدا |
قرآن سارا ہے نبی جی مدح گو ترا |
"لیکن رضاؔ نے ختم سخن اس پہ کر دیا |
خالِق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے" |
معلومات