عشقِ احمد کا یہ صلہ ملے گا |
کرم و قرب اللہ کا ملے گا |
۔ |
پیاس میں کوثرِ شہا ملے گا |
دھوپ میں سایہ عرش کا ملے گا |
۔ |
مرتبہ خلد میں عُلی ملے گا |
اور دیدارِ رب جدا ملے گا |
۔ |
صحفِ انبیاء ہوں یا قرآن |
شاہ کا ذکر جا بجا ملے گا |
۔ |
کہیں زلف و رخِ شہا ملے گا |
کہیں سینے کا تذکرہ ملے گا |
۔ |
کہیں يٰۤـاَيُّھَا النَّبِى ملے گا |
قٰ یٰسیں کہیں لکھا ملے گا |
۔ |
درِ احمد پہ بیٹھ بن کے فقیر |
کہ طلب سے یہاں سوا ملے گا |
۔ |
نعمتِ دو جہاں ملے گی اور |
کرم و لطف بے بہا ملے گا |
۔ |
نہ ملے ساری کائنات میں جو |
وہ گماں سے یہاں وریٰ ملے گا |
۔ |
وہی پائے گا قبر و حشر میں چین |
جسے دامانِ مصطفی ملے گا |
۔ |
پوچھ مہرِ علی سے گر ملے دید |
کتنا ! دل کو سکوں مزہ ملے گا |
۔ |
حشر کو مدح خوانِ احمد میں |
تجھے عاجز بھی واں کھڑا ملے گا |
معلومات