رکھ روگ بارگاہِ رسالت مآب میں |
ہر درد کی شفا ہے شہا کے لعاب میں |
۔ |
توبہ کی ہے یہ راہ مبیّن کتاب میں |
عرضِ کرم کرو مدنی کی جناب میں |
۔ |
لا حَدَّ فِی عَطاءِکَ یا قاسِمَ النِعَم |
دیتے ہو بے حساب پڑوں کیوں حساب میں |
۔ |
جب مانگنے کو در شہِ والا کا مل گیا |
پھر کیوں گدا کھڑا ہے یہاں اضطراب میں |
۔ |
اس بات پر یقیں ہے مجھے سن لو نوریو ! |
چھوڑیں گے وہ نہ اپنے گدا کو عذاب میں |
۔ |
میزان پر کہیں گے نبی چھوڑ دو اسے |
شامل نہیں غلام ہمارا حساب میں |
۔ |
روتا ہے کس کی یاد میں پوچھا جو قلب سے |
چوما ہے اس نے نامِ محمد جواب میں |
۔ |
عاجز لحد میں جسم سلامت رہے سدا |
عرضی یہ بھیجی ہے مدنی کی جناب میں |
معلومات