رکھ روگ بارگاہِ رسالت مآب میں
ہر درد کی شفا ہے شہا کے لعاب میں
۔
توبہ کی ہے یہ راہ مبیّن کتاب میں
عرضِ کرم کرو مدنی کی جناب میں
۔
لا حَدَّ فِی عَطاءِکَ یا قاسِمَ النِعَم
دیتے ہو بے حساب پڑوں کیوں حساب میں
۔
جب مانگنے کو در شہِ والا کا مل گیا
پھر کیوں گدا کھڑا ہے یہاں اضطراب میں
۔
اس بات پر یقیں ہے مجھے سن لو نوریو !
چھوڑیں گے وہ نہ اپنے گدا کو عذاب میں
۔
میزان پر کہیں گے نبی چھوڑ دو اسے
شامل نہیں غلام ہمارا حساب میں
۔
روتا ہے کس کی یاد میں پوچھا جو قلب سے
چوما ہے اس نے نامِ محمد جواب میں
۔
عاجز لحد میں جسم سلامت رہے سدا
عرضی یہ بھیجی ہے مدنی کی جناب میں

0
41