سارے نبیوں کا سلطان طیبہ میں ہے |
رحمتِ رب کا باران طیبہ میں ہے |
جس پہ ختمِ نبوت کا سہرا سجا |
وہ نبی صاحبِ شان طیبہ میں ہے |
قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَىٰ تک جو گیا |
لامکاں کا وہ مہمان طیبہ میں ہے |
عاصیو ! آؤ ہم شہرِ طیبہ چلیں |
کیوں کہ بخشش کا سامان طیبہ میں ہے |
ان طبیبوں کے بس کا نہیں روگ یہ |
میرے دردوں کا درمان طیبہ میں ہے |
دور طیبہ سے عاجزؔ سکوں کب ہمیں؟ |
اپنی تو راحت و جان طیبہ میں ہے |
معلومات