ہاتھ میں ترے اب تک میرا ہاتھ باقی ہے
ذہن میں ترے گویا کوئی بات باقی ہے
عشق میں فنا ہونا تُو نہیں سمجھ پایا
گویا تجھ میں اب تک بھی ذاتیات باقی ہے
عشق کو دھرم کہتا ہے مگر ابھی تجھ میں
کتنا ! وہم باقی ہے ، ذات پات باقی ہے
کاٹ تو دی ہے شہ رگ پر زرا ٹھہر جاؤ
کیوں کہ اب بھی بسمل میں کچھ حیات باقی ہے

0
22