| حال پر میرے کچھ کرم کیجئے |
| دوریاں تھوڑی سی تو کم کیجئیے |
| ۔ |
| عشق کا میرے کچھ بھرم رکھیے |
| یوں نہ دیوانے پر ستم کیجئے |
| ۔ |
| چھوڑ کر یہ غرور سر اپنا |
| عشق کے سامنے تو خم کیجئے |
| ۔ |
| شوق سے دل کو میں سجاتا ہوں |
| کبھی اپنا اسے حرم کیجئے |
| ۔ |
| سانس لینے میں ہے بہت مشکل |
| اپنی سانسوں سے مجھ پہ دم کیجئیے |
| ۔ |
| مثلِ یک جاں رہیں مری جاناں |
| خود کو اس طرح مجھ میں ضم کیجئیے |
معلومات