| ہائے غربت نے مجھے روضے پہ جانے نہ دیا |
| قصّۂ درد و الم ان کو سنانے نہ دیا |
| دیکھتا آنکھ سے روضہ تو سکوں پاتا دل |
| ہائے قسمت نے سکوں دل کو بھی پانے نہ دیا |
| اس دلِ ناداں کے زخموں کو چھپاتا ہوں بہت |
| آنکھوں نے غیر سے یہ درد چھپانے نہ دیا |
| غم سناتا میں انھیں زخم دکھاتا میں انھیں |
| مفلسی نے انھیں یہ زخم دکھانے نہ دیا |
| خالی کاسا لیے جو بھی درِ آقا پہ گیا |
| شہ نے واپس اسے خالی کبھی جانے نہ دیا |
| مفلسی ظلم کیا ہے بے وطن عاجز پر |
| آشیانہ اسے طیبہ میں بسانے نہ دیا |
معلومات