اے حسیں جسم والے بات یہ سُن
جسم سے پر کشش ہے حسنِ گُن
۔
کتنی پیاری ہے بحر اور یہ دُھن
فاعلاتن مفاعلن فعلُن
۔
ساتھ وہ دم بدم رہے اے خدا
ہاتھ اٹھے ہیں اور تو کہہ دے کُن
۔
تجھ کو پانے کی ضد قبول ہے پر
جانتا ہوں ہے نفس گمرہ کُن
۔
پہلے تو پارۂ دل ہزار کیے
اب یہ کہتا ہے تُو انھیں خود چُن

0
12