شراب نے شباب نے خراب کر دیا مجھے |
یہ عادتِ خراب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
خرد نے باخبر کیا ہیں عادتیں بری تری |
یہ دل کے انتخاب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
ترا اکھڑ کے بولنا بلا سبب ہی ڈانٹنا |
یہ لہجۂ خراب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
غریب کو پکڑنا ، اور چھوڑنا امیر کو |
ترے اس احتساب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
تھا نیک خو نمازی ، بادہ پر مجھے لگا دیا |
گنہ کے ارتکاب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
جنونِ عشق کا پڑا ہے مدتوں سے عقل پر |
اسی غلط حجاب نے خراب کر دیا مجھے |
۔ |
ازل سے عادی میں تھا "تُو تڑاک" سننے کا مگر |
یہ آپ اور جناب نے خراب کر دیا مجھے |
معلومات