| ہے کتنا اے شہِ کونین تیرا نام کمال |
| کرے خوشی کو عطا یا نبی دوام کمال |
| ۔ |
| ترے سجود کمال اور ہے قیام کمال |
| شہا کمال تری خُو ترا کلام کمال |
| ۔ |
| عطا کیے ہیں غلاموں کو وہ مقام کمال |
| بنے ہیں تیری اس امت کے سب امام کمال |
| ۔ |
| کہ یوسف، آدم و داؤد ہیں حسیں لا ریب |
| خدا نے تجھ پہ کیا حسن کو تمام کمال |
| ۔ |
| ادب سے خم ہے سرِ سید الملائک بھی |
| کرے ہیں ان کا فلک والے احترام کمال |
| ۔ |
| ہے زعم اہلِ دؤل کو کہ ہم چلاتے ہیں |
| چلے ہے تیرے ہی صدقے شہا نظام کمال |
| ۔ |
| رضا و خادم و الیاس پیر اجمل بھی |
| مرے شہا ہیں ترے یہ سبھی غلام کمال |
| ۔ |
| شفیع یومِ جزا کے مرے محمد ہیں |
| وہ پل سے پار لگائیں گے دیں گے جام کمال |
| ۔ |
| بنا ہوا ہے مدثر نگاہ کا مرکز |
| پلے ہے تیرے ہی ٹکڑوں پہ وہ غلام کمال |
معلومات