| انا لکھا عرب کا اور تم اردو کی انا سمجھے |
| دعا لکھا مدثر ہم نےتم اس کو دغا سمجھے |
| ۔ |
| عروضی گھنگرو نظم و غزل کو یار ! پہنا کر |
| سخن کو بحر کی دھن پر نچانے کا مزا سمجھے |
| ۔ |
| ہمیں تم اک نظر تکتے نہیں اوروں پہ لطفِ عام |
| یہ دل اس کو ادا سمجھے تمھاری یا جفا سمجھے؟ |
| ۔ |
| فلک کو جب نظر اٹھا کے دیکھا چاندنی شب میں |
| ستاراہائے گردوں کو ترا ہم نقشِ پا سمجھے |
| ۔ |
| گلے میں تیرے جب دیکھی وہ اسمِ غیر کی مالا |
| جو بیتی ہم پہ ، ہے معلوم ہم کو ،غیر کیا ؟ سمجھے |
| ۔ |
| نچھاور کر کے جان و مال تیرے نقشِ پا پر ہم |
| جنونِ عشق میں برباد ہونے کا مزا سمجھے |
| ۔ |
| مدثر مے کدے میں بیٹھنے کے وہ نہیں قابل |
| اگر مے کش نگاہِ ساقی اور مے کو جدا سمجھے |
معلومات