سوچتا ہوں کروں ان سے اظہار اب
ان کو تکتے ہی سل جاتے ہیں میرے لب
رو برو دل کی باتیں زباں پر صنم
لا سکوں مجھ میں اتنی جسارت ہے کب؟
اس کی یادوں میں رہتا ہوں ہر دم مگن
دل کو رہتی ہے پل پل اسی کی طلب
وہ عزیز از دل و جاں ہیں اتنے مجھے
نام ان کے کروں اپنی سانسیں میں سب
میری مسحور اس قدر ہوئی خرد
ان کے خوابوں میں عاجز گزرتی ہے شب

0
8