بتا تیری تعریف کیسے لکھوں
ڈبو کر قلم خوں میں ایسے لکھوں
بناؤں دل اپنے کی تختی تو پھر
غزل کی طرح نظم جیسے لکھوں
رکھوں ذکر تیرے کو بنیاد میں
لکھوں قافیے سے بھی آزاد میں
لکھوں ہر طرح نظمِ پابند یا
رہوں پھر معرٰی سا آزاد میں
لکھوں مدح ہر زاویے سے تری
کروں تجھ کو اور خود کو یوں شاد میں
میں الفاظ ڈھونڈوں تری شان کے
ترے نقش کھینچوں میں دندان کے
کہوں تیرے ابرو کو کوئی کمان
چلاؤں میں تیر اس سے مژگان کے
ترے حسن کی دل پہ بیٹھی ہے دھاک
کہ آنکھیں ہیں چمکیلی اور خواب ناک
گپولوں پہ تیرے ہے پیارا تِل
گلابی سے رخسار پتلی سی ناک
گلِ تر سے تر لب تو میٹھی زباں
ہے رنگت حسیں پر کشش زنخداں
قیامت بپاتی ادائیں تری
تُو حسنِ سرا پا دِوانوں کی جاں

0
11