| راحتِ دل کا کوئی چارہ کر |
| گنبدِ پاک کا نظارہ کر |
| ہو مسلط کوئی اگر آفت |
| انھیں امداد کو پکارا کر |
| اپنے لیل و نہار ، ہوش و خرد |
| شہا کی رہگزر پہ وارا کر |
| خاکِ پائے شہا، جبیں پہ لگا |
| بخت کا یوں بلند تارا کر |
| ظفرِ حشر چاہتے ہو اگر |
| یادِ سرور پہ وقت وارا کر |
| اے حبیبِ خدائے کون و مکاں |
| میرے دل پر کبھی اتارا کر |
| چمکے تقدیرِ عاجزِ بے نوا |
| کبھی ایسا کوئی اشارہ کر |
معلومات