راحتِ دل کا کوئی چارہ کر
گنبدِ پاک کا نظارہ کر
ہو مسلط کوئی اگر آفت
انھیں امداد کو پکارا کر
اپنے لیل و نہار ، ہوش و خرد
شہا کی رہگزر پہ وارا کر
خاکِ پائے شہا، جبیں پہ لگا
بخت کا یوں بلند تارا کر
ظفرِ حشر چاہتے ہو اگر
یادِ سرور پہ وقت وارا کر
اے حبیبِ خدائے کون و مکاں
میرے دل پر کبھی اتارا کر
چمکے تقدیرِ عاجزِ بے نوا
کبھی ایسا کوئی اشارہ کر

0
3