ق
"تجھ سے جاناں ہم ایک بات کہیں
جڑے تجھ سے معاملات کہیں
تجھ سے دل کو سکون ملتا ہے
تجھ کو ہر غم کی ہم نجات کہیں"
۔
دل پہ شام و سحر جو ہوتی ہیں
وہ محبت کی واردات کہیں
۔
سینے میں دفن کر رکھی ہیں جو
تجھ سے اپنی وہ خواہشات کہیں
۔
ایک ذّرہ ترا کہیں خود کو
اور تجھے اپنی کائنات کہیں
۔
دھڑکنِ دل کہیں تجھے عاجز
جسم کے واسطے حیات کہیں

0
18