ق |
"تجھ سے جاناں ہم ایک بات کہیں |
جڑے تجھ سے معاملات کہیں |
تجھ سے دل کو سکون ملتا ہے |
تجھ کو ہر غم کی ہم نجات کہیں" |
۔ |
دل پہ شام و سحر جو ہوتی ہیں |
وہ محبت کی واردات کہیں |
۔ |
سینے میں دفن کر رکھی ہیں جو |
تجھ سے اپنی وہ خواہشات کہیں |
۔ |
ایک ذّرہ ترا کہیں خود کو |
اور تجھے اپنی کائنات کہیں |
۔ |
دھڑکنِ دل کہیں تجھے عاجز |
جسم کے واسطے حیات کہیں |
معلومات