ہم نبی کو صدا دم بدم دیتے ہیں
نعمتیں ساری وہ ذی حشم دیتے ہیں
جو بھی آتا ہے سائل درِ شاہ پر
کاسا بھر بھر جہاں کی نِعم دیتے ہیں
امت اپنی پہ آقا کریم اتنے ہیں
نار سے وہ چھڑا کر ارم دیتے ہیں
گرمیِ حشر میں بھی غلاموں کو وہ
مصطفی ٹھنڈا سایہ عَلَم دیتے ہیں
تشنگانِ کرم کو اے عاجز میاں
جام بھر بھر شفیعِ امم دیتے ہیں

0
10