ملن کی بس اک آس پر جی رہا ہوں
فقط زہرِ فرقت ہی میں پی رہا ہوں
ترے چھوڑ جانے پہ دل پر جو گزری
ابھی تک وہی زخم میں سی رہا ہوں
تجھے بھول سکتا نہیں چاہ کر بھی
ازل سے صنم تیرا قیدی رہا ہوں
کسی اور کے ہاتھوں میں دیکھا ترا ہاتھ
نہ میں مر رہا ہوں نہ میں جی رہا ہوں
ترے دل کی نگری میں رہتا ہے اب کون
جہاں چند گھڑیاں تو میں بھی رہا ہوں
میاں عاجز ! اب نالۂ دل سنے کون
اکیلا ہی خونِ جگر پی رہا ہوں

0
21