روضے کے جلوے ہم آنکھوں میں بسائے بیٹھے ہیں |
لو نبی کی یاد سے ہر دم لگائے بیٹھے ہیں |
بس نبی کا ذکر ہے اپنا وظیفہ صبح و شام |
ذکرِ سرور سے ہر اک دکھ ہم بھلائے بیٹھے ہیں |
ہوگا سرور کا گزر اس راہ سے عاجز کبھی |
اس خوشی میں راہِ دل کو ہم سجائے بیٹھے ہیں |
آپ شافع آپ شافع آپ شافع ہیں مرے |
یہ سبق ہر دم لبوں پر ہم بسائے بیٹھے ہیں |
ٹھوکرِ دنیا سے ہم تھک ہار کر یا مصطفیٰ |
تیرے در کی پاک اس چوکھٹ پہ آئے بیٹھے ہیں |
بیٹھے ہیں رحمت کی چھاؤں میں ترے گنبد تلے |
تشنگی ہم اس نظارے سے بجھائے بیٹھے ہیں |
تیرا شہرِ پاک اور اللہ رے عاجز سا کمین |
شرم سے چادر میں ہم منہ کو چھپائے بیٹھے ہیں |
معلومات