رخ سے پردہ ہٹائیے سرکار
طالبِ دید ہے یہ بد اطوار
اس گلستانِ دل میں آئے بہار
میرے گل کا ہو جائے گر دیدار
بلبلیں چہچہائیں، کلیاں کھلیں
دیکھ لیں میرے گل کا گر رخسار
آپ کی منتظر ہے چشمِ نم
اپنا جلوہ دکھائیے سرکار
آپ کا ہوں غلام نسلوں سے
یا نبی آپ ہیں مرے سردار
تیرے جلووں کو آنکھوں میں لوں سما
ایسا عاجز پہ ہو کرم اک بار

0
8