| دل کو صفا عطا ہو نگہ کو حیا ملے |
| ایماں کا روح میری کو یا رب مزہ ملے |
| ۔ |
| سینہ بھی میرا عشقِ نبی سے بھرا رہے |
| ہر لحظہ خوف میرے خدایا ترا ملے |
| ۔ |
| شرع و سنن کے تحت ہوں سب کام یا خدا |
| مجھ سے گناہ گار کو تیری رضا ملے |
| ۔ |
| ذکر و درود میرے لبوں پر سجا رہے |
| دونوں جہاں میں قرب و جوارِ شہا ملے |
| ۔ |
| یا رب گزار دی ہے سیہ کاریوں میں عمر |
| اس عاصی کو عذاب و سزا سے پنہ ملے |
| ۔ |
| میں جانتا ہوں سب عمل اپنے مرے خدا |
| سو سامنے نہ میرا خدایا کیا ملے |
| ۔ |
| رحمت تری کا سایہ مدثر پہ ہو سدا |
| لطف و کرم بھی حشر و لحد میں جدا ملے |
معلومات