جانِ مراد بس تم تھی کل اثاثہ میرا
فرقت تمھاری تھی جاناں اصلا خسارہ میرا
کچھ پوچھنے کی حاجت پیش آئی کب کسی کو
آنسو بیان کرتے تھے سارا قصہ میرا
پتھر بھی موم ہوتے اشکوں سے میرے اک دن
تم پر اثر کرے کب لیکن یہ گریہ میرا
محفل میں جس طرح سے تم نے یہ ہاتھ چھوڑا
گویا بنا دیا ہے تم نے تماشہ میرا
روح اپنی کر گئی ہے پرواز جانے کب سے
آنکھوں کے سامنے ہے تیرے یہ لاشہ میرا

0
13