| تری ہے فکر ، شریعت کی بیڑیاں بھی ہیں |
| کچھ اپنی شومئ قسمت ہے دوریاں بھی ہیں |
| ۔ |
| ہم آج مل کے گزاریں یہ شب دسمبر کی |
| ہوں میں بھی تم بھی ، تپش کو یہ لکڑیاں بھی ہیں |
| ۔ |
| تری ہے فکر ، شریعت کی بیڑیاں بھی ہیں |
| کچھ اپنی شومئ قسمت ہے دوریاں بھی ہیں |
| ۔ |
| ہم آج مل کے گزاریں یہ شب دسمبر کی |
| ہوں میں بھی تم بھی ، تپش کو یہ لکڑیاں بھی ہیں |
| ۔ |
معلومات