کاروانِ الفت کے ہیں میر بوبکر
عاشقانِ سرور کے ہیں پیر بوبکر
۔
نور والے کی نوری تنویر بوبکر
کر منور شیدا کی تقدیر بوبکر
۔
فرض امت پر تیری توقیر بوبکر
دل فدا ہیں تجھ پہ ہمہ گیر بوبکر
۔
ہو زباں میں پھر کیوں نہ تاثیر بوبکر
تیرے یکساں فعل و تقریر بوبکر
۔
عرش والوں کے آپ دلگیر بو بکر
آپ کے شیدا کم سن و پیر بوبکر
۔
عاشقِ اکبر مرے پیر بوبکر
پائے شہ پر وارے قناطیر بوبکر
۔
جنگجو ایسے معرکہ گیر بو بکر
ظالموں پر لہرائیں شمشیر بوبکر
۔
خارجی کو باندھے جو زنجیر بوبکر
واسطے دجالوں کے شمشیر بوبکر
۔
زہرِ رفض و لا دینیت کے لیے ہے
سنیوں ! کافی بس یہ اکسیر “بوبکر”
۔
ہم جنابِ حیدر کے کتوں کے نوکر
گردنوں میں ڈالی ہے زنجیر بوبکر
۔
پتیوں کے جیسے بچھائے ہیں پلکیں
رہگزر ہیں دل اور ہیں رہگیر بوبکر
۔
جا نہیں ملتی دل میں اہلِ دؤل کو
دل کا ہر کونہ تیری جاگیر بوبکر
۔
مال و جاں وارا مصطفی پر انھوں نے
ہیں وفائے سرور کی تصویر بوبکر
۔
تھے سخاوت ایمان و ہجرت میں پہلے
کی کبھی نیکی میں نہ تاخیر بوبکر
۔
ہے مصدَّق صدیق کا رب کا قرآں
آیت التوبہ کی ہیں تفسیر بوکر
۔
تین سو ساٹھ اسلام کی خصلتیں اور
ان سبھی کی مجموع تصویر بوبکر
۔
خود لگا ئی مہرِ صداقت نبی ن
ےپھر جہاں میں کی تیری تشہیر بوبکر
۔
شرفِ قربِ شاہِ رسل یوں ملا ہے
آج تک آقا کے ہیں پہلو گیر بوبکر
۔
آپ کا مدفن گنبدِ شاہِ عالم
آپ کی کیا اعلی ہے تقدیر بوبکر
۔
تم کرو بس ذکرِ فضائل شب و روز
ایک دن چمکائیں گے تقدیر بوبکر
۔
ہے مدثر نام ان کا دل پر مرے نقش
ہر جگہ میرے رہبر و پیر بوبکر

0
16