اس واسطے نہیں ہیں عاجز کسی کے عاشق
کوئی ملا نہ ایسا جو دل کے ہو موافق
یہ عشق ہے میاں جی اک لا علاج ناسور
ایسا مجھے بتایا تھا اک طبیبِ حاذق
میرے لیے محبت ہے دوست اتنی مشکل
طلّابِ علم کو ہے جیسے کتابِ منطِق
یہ شاعری ہے پیارے بس شوق اپنے دل کا
ہیں آشکار ہم پر ورنہ سبھی حقائق
یہ شاعری ہے بحروں کا تال میل عاجز
لازم نہیں کہ ہر اک شاعر میاں! ہو عاشق

0
13