| ایسا کرنا گوارہ نہیں ہو سکا |
| عشق ہم سے دوبارہ نہیں ہو سکا |
| ۔ |
| شوق تیرے نے شاعر بنایا ہمیں |
| ہائے ! پر تو ہمارا نہیں ہو سکا |
| ۔ |
| موت اور زندگی ہیں ازل سے حریف |
| سو یہاں بھائی چارہ نہیں ہو سکا |
| ۔ |
| وہ سمجھنے لگے عشق کو کارو بار |
| ہم سے اس پر اجارہ نہیں ہو سکا |
| ۔ |
| میں محبت کا طالب تھا وہ جسم کا |
| سو پھر اپنا گزارا نہیں ہو سکا |
| ۔ |
| اے مدثر جو قمست میں لکھا نہ تھا |
| وہ کبھی بھی ہمارا نہیں ہو سکا |
معلومات