| تم کو معلوم نہیں کتنی تھی چاہت تم سے |
| جان و دل سے بھی زیادہ تھی محبت تم سے |
| دیکھنے سے رخِ مہوش مجھے ملتا تھا سکوں |
| دیکھ کس قدر تھی جاناں مجھے رغبت تم سے |
| روح کو جسم سے ہے، قلب کو دھڑکن سے ہے |
| اے مری دلربا مجھ کو ہے وہ نسبت تم سے |
| اب نہ دکھتا ہے رخِ زیبا نہ آتی ہے خبر |
| لے گئی دور مجھے شومئ قسمت تم سے |
| یہ جدائی تھی نصیبوں میں ہمارے جاناں |
| راضی ہوں خوب، نہیں کوئی شکایت تم سے |
| ہو اچانک گلی کوچے میں ملاقات کبھی |
| یوں ملا دے مرے اللہ کی رحمت تم سے |
| قلبِ عاجز سے نکلتی ہے صنم یہ ہی دعا |
| دور رکھے خدا ہر آفت و نقمت تم سے |
معلومات