کمال سے گرے یارو زوال پر آئے
بوجہ مہرباں ہم ایسے حال پر آئے
جو مجھ پہ صرف چلاتے رہے ہیں تیرِ ستم
وہ لوگ رونے مرے انتقال پر آئے
ہم اب نہ آنسو بہاتے نہ مسکراتے ہیں
کہ درد جھیلتے ہم ایسے حال پر آئے
ترا یہ عشق ہی پہچان بن گیا میری
جنونِ عشق میں ہم اس کمال پر آئے
بڑا سکوں ہی سکوں قلب کو ملا عاجزؔ
کہ یار جب مرے لب تیرے گال پر آئے

0
14