| ہم سے جی اپنا بھر لیا ہے کیا |
| عشق دوبارا کر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| بِن بتائے ہی مجھ کو چھوڑ گئے |
| غیر سے سیم و زر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| جنگ قسمت کی میں تو ہار گیا |
| فتح رن تم نے کر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| عشق کا راستہ نہیں آساں |
| ساتھ زادِ سفر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| دلِ ناشاد آج خوش کیوں ہے |
| اس کے کوچے میں گھر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| روح تڑپے ہے اب تلک اے دل |
| تم نے ہر زخم جر لیا ہے کیا |
| ۔ |
| کچھ خبر ہی نہیں مدثر کی |
| وہ جہاں سے گزر لیا ہے کیا |
معلومات