ہم سے جی اپنا بھر لیا ہے کیا
عشق دوبارا کر لیا ہے کیا
۔
بِن بتائے ہی مجھ کو چھوڑ گئے
غیر سے سیم و زر لیا ہے کیا
۔
جنگ قسمت کی میں تو ہار گیا
فتح رن تم نے کر لیا ہے کیا
۔
عشق کا راستہ نہیں آساں
ساتھ زادِ سفر لیا ہے کیا
۔
دلِ ناشاد آج خوش کیوں ہے
اس کے کوچے میں گھر لیا ہے کیا
۔
روح تڑپے ہے اب تلک اے دل
تم نے ہر زخم جر لیا ہے کیا
۔
کچھ خبر ہی نہیں ہے عاجز کی
وہ جہاں سے گزر لیا ہے کیا

0
20