| یوں صحرا میں تنہا کیوں چھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری |
| مجھ سے یوں اچانک منہ کیوں موڑا ایسی کیا تھی مجبوری |
| تا عمر تلک وہ ساتھ نبھانے ،جینے مرنے کے وعدے |
| ہر اک وعدہ پل بھر میں توڑا ایسی کیا مجبوری تھی |
| پہلے تو لیل و نہار ہر اک پل کرتے تھے مجھ سے باتیں |
| پھر حال کبھی بھی نہ پوچھا تھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری |
| گر قتل ہی کرنا تھا تو یک دم کر دیتے اے ستم آرا |
| پل پل مرنے کے واسطے چھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری |
| دشتوں میں صحراؤں میں دیوانوں سا پھرتا ہے عاجز |
| بے جرم کو یوں پاگل کر چھوڑا ایسی کیا تھی مجبوری |
معلومات