| اللہ کے پیارے ہیں مصطفی ہمارے |
| اللہ نے دیئے ان کو معجزات سارے |
| جن کی ولادتِ ضو جبریل جھنڈے گاڑے |
| وہ آمنہ کے بیٹے اللہ کے پیارے |
| کعبہ جھکا سلامی کو آمدِ شہا پر |
| کعبے کے بھی ہیں کعبہ وہ مصطفی ہمارے |
| آقا ترے رخِ رو کا نور ایسا افشا |
| نوری بشر زمانہ آقا تمھیں پکارے |
| صدیق کا ہے ارماں میں وار دوں خزانے |
| دن رات بس کروں رخ تیرے کے میں نظارے |
| دھرتی پہ اک گھڑی نہ بیتی تھی،مصطفی نے |
| اسری کی شب فلک پر برسوں تلک گزارے |
| معراج کو بلایا قدّوس لامکاں پر |
| اسری میں چشمِ سر سے احمد کیے نظارے |
| جن کی چمک سے سوزن بھی تیرگی میں چمکی |
| مثلِ چراغِ تاباں دندان ہیں تمھارے |
| ایسی ملی سماعت،دھرتی پہ بیٹھ کر بھی |
| آوازِ خلد سنتے ہیں کان وہ تمھارے |
| جب بھی جہاں سے بھی ہم پڑھتے درود ان پر |
| سنتے درود سارے وہ مصطفی ہمارے |
| جن سے ہو جائیں ریزہ ریزہ پہاڑ و پربت |
| سینے پہ آپ کے رب نے راز وہ اتارے |
| تم پشت سے بھی ایسے تکتے ہو میرے آقا |
| سب کچھ ہو جیسے آنکھوں کے سامنے تمہارے |
| کستوری خوشبو اور ہیں زیبائے ٹھنڈے ٹھنڈے |
| تیرے ہیں دستِ اقدس آقا یہ کتنے پیارے |
| انگلی سے پھیرا سورج چیرا کلیجہ مہ کا |
| سورج قمر کھلونے ہیں یا نبی تمھارے |
| روکا ہے ٹھوکرِ پا۔ سے جنبشِ احد کو |
| پابند حکمِ آقا کے ہیں پہاڑ سارے |
| پانی ہوا ہے جب شہ کے جسمِ پاک سے مس |
| دیوانہ وار لپکے اس پر صحابی سارے |
| چاہو جسے ہبہ کر دو تم بہشت ساری |
| دھرتی بہشت ہر جا آقا ترے متارے |
| رحمت تری کے دریا بہتے ہیں سب پہ آقا |
| عاجز کی سمت رحمت کے کر دو آقا دھارے |
معلومات