شانِ حبیبِ حق کی کوئی انتہا نہیں
مخلوق میں شہا سا کوئی دوسرا نہیں
۔
کس بات کا ہے زعم تجھے مہرِ داغدار
انگلی سے کیا شہا نے تجھے شق کیا نہیں؟
۔
گم سم ہے میری ہوش و خرد اب تلک شہا
میں شان میں تری کہوں کیا اور کیا نہیں؟
۔
اس بحرِ جود کے میں تصدق کہ آج تک
بہنا گدا پہ جس کا کبھی بھی رکا نہیں
۔
مانگا کرم سے ان کے ، جو بھی ہم گداؤں نے
اک بار بھی نہیں ، ہمیں شہ نے کہا نہیں
۔
اللہ بھیجتا ہے درود ان پہ صبح و شام
ثابت ہوا کوئی عمل اس سے بڑا نہیں

0
33