زخم کا داغ دل پہ چھوڑ گیا
کچھ بتایا نہ ، منہ بھی موڑ گیا
۔
جس نے کتنی بہاریں دیکھنی تھی
کوئی ظالم کلی وہ توڑ گیا
۔
ہجر کا وہ گرا کے بارِ گراں
خواب سارے ہی توڑ پھوڑ گیا
۔
ہم تو پھر بھی دعا ہی دیں گے اسے
کانچ کا دل اگرچہ توڑ گیا
۔
وہ تو عاجز چلا گیا ہے مگر
درد سے رشتہ میرا جوڑ گیا

0
22